×
مسجد نبوی میں چالیس رکعت پڑھنے کے سلسلے میں ضعیف روایت مشہورہے جس کیوجہ سے حجاج کرام اور معتمرین بہت ساری بدعات میں ملوث ہوجاتے ہیں زیز نظرمضمون میں اسی حدیث کی صحت وضعف کے بارے میں تحقیقی اورتفصیلی بیان پیش خدمت ہے.

    میں نے سنا ہے کہ جس نے مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھیں اسے نفاق سے بری لکھ دیا جاتا ہے ' توکیا یہ حدیث صحیح ہے؟

    الحمدللہ

    انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

    " جس نے میری مسجد میں چالیس نمازيں پڑھیں ان میں سے ایک بھی فوت نہ ہوئ تواس کے لیے آگ سے براءت اور عذاب سے نجات لکھ دی جاتی ہے اوروہ نفاق سے بری ہوجاتا ہے " (مسند احمد حدیث نمبر : 12173 ) ۔

    یہ حديث ضعیف ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے سلسلۃ الضعیفۃ ( 364 ) میں ذکرکرکے ضعیف قراردیا ہے اور اسی طرح ضعیف الترغیب ( 755 ) میں ذکرکرنے کے بعد منکر کہا ہے ۔ ا ھـ

    اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ص ( 185 ) میں لکھتے ہیں کہ مدینہ منورہ کی زیارت کی بدعات میں سے یہ بھی ہے کہ زائرین اس بات کا اھتمام کرتے ہیں کہ وہاں ایک ہفتہ رہ کرچالیس نمازيں پوری کریں تاکہ ان کے لے نفاق اورآگ سے برات لکھ دی جاۓ ۔ اھـ

    اورعلامہ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ :

    لوگوں میں جویہ مشہور ہوچکا ہے کہ زائر مدینہ میں آٹھ دن قیام کرے اور مسجد نبوی میں چالیس نمازيں پوری کرے یہ صحیح نہیں اگرچہ بعض روایات میں یہ آیا ہے کہ :" جس نے مسجد نبوی میں چالیس نمازيں پڑھیں اللہ تعالی اس کے لیے آگ اورنفاق سے برات لکھ دیتا ہے "تو یہ محقیقین کے نزدیک ضعیف روایت ہے جس سے نہ تودلیل پکڑی جاسکتی ہے اورنہ ہی اس پراعتماد کیا جاسکتا ہے.

    اورزيارت کے لیے کوئ حد مقرر نہیں کہ اتنی دیر ہی قیام کیا جاۓ ، اگر کوئ ایک گھنٹہ یا اس سے کم وبیش ایک یا دو دن یا اس سے بھی زیادہ رہے تواس میں کوئ حرج نہیں ۔ ا ھـ ،(شیخ رحمہ اللہ کا کلام اختصارکے ساتھ ختم ہوا )۔ دیکھیں : فتاوی ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 17 / 403 ) ۔

    اس ضعیف حدیث سے ہمیں وہ حسن درجہ کی حدیث مستغنی کردیتی ہے جس میں جماعت کے ساتھ تکبیر تحریمہ کی محافظت کی فضیلت بیان کی گئ ہے :

    انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

    " جس نے خالص اللہ تعالی کے لیے چالیس دن تک جماعت کے ساتھ تکبیر تحریمہ پاتے ہوۓ نماز ادا کی اس کے لیے دو چیزوں آگ اورنفاق سے براءت لکھ دی جاتی ہے"( سنن ترمذی حدیث نمبر :241 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذي :رقم الحدیث 200 ) میں اسے حسن کہا ہے ۔

    اوراس حدیث میں بیان کی گئ فضيلت عام ہے جو کہ ہر مسجد میں جماعت اور تکبیر اولی کے ساتھ نمازپڑھنے کوشامل ہے چاہے وہ کسی بھی ملک اورخطہ میں ہو ' یہ فضیلت صرف مسجد حرام اورمسجد نبوی کے ساتھ ہی خاص نہیں ۔

    تواس بنا پر جس نے بھی چالیس نمازیں تکبیر اولی کے ساتھ جماعت میں ادا کرنے کا اھتمام کیا تواس کے لیے دوچیزوں آگ اورنفاق سے براء ت لکھ دی جاتی ہے ، چاہے وہ مکہ یا مدینہ یا کسی اورجگہ کی مسجد ہو ۔

    واللہ تعالی اعلم .

    الاسلام سوال وجواب