حج کے ارکان،واجبات اورسنّتیں
اس مادہ کے ترجمے
زمرے
مصادر
Full Description
حج کے ارکان،واجبات اورسنّتیں
[الأُردية –اُردو Urdu–]
فتوی :اسلام سوال وجواب سائٹ
ترجمہ: اسلام سوال وجواب سائٹ
مراجعہ وتنسیق:اسلام ہاؤس ڈاٹ کام
أركان وواجبات وسنن الحج؟
فتوى:موقع الإسلام سؤال وجواب
ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
مراجعة وتنسيق:موقع دارالإسلام
حج کے ارکان،واجبات اور سنّتیں
: 223333 سوال: کون کون سے اعمال حج کے ارکان، واجبات اورسنّتوں میں داخل ہیں؟
Published Date: 2015-08-29
جواب:
الحمد للہ :
حج کے چار ارکان اور سات واجبات ہیں اور ان دونوں کے علاوہ تمام افعال سنت ہیں، ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
بہوتی رحمہ اللہ " الروض المربع" (1/285) میں کہتے ہیں:
''حج کے ارکان چار ہیں:
-1احرام با ندھنا یعنی نسک(حج وعمرہ ) میں داخل ہونے کی نیت کرنا ، اس کی دلیل یہ حدیثِ مبارکہ ہے: (إنما الأعمال بالنيات)''بیشک تمام اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے''۔
-2میدان عرفات میں وقوف کرنا ، اس کی دلیل یہ حدیثِ مبارکہ: (الحج عرفة) ''حج عرفہ میں وقوف کا نام ہے''۔
-3طواف زیارت کرنا ، [اسی کو طواف افاضہ بھی کہتے ہیں] کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے: {وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ}
'' اور اللہ کے قدیم گھر کا طواف کریں'' ۔[سورہ حج : 29]
-4سعی کرنا، اس کی دلیل یہ حدیثِ مبارکہ ہے: (اسعوا ، فإن الله كتب عليكم السعي)'' تم سعی کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی کو فرض قرار دیا ہے''(اسے احمدنے روایت کیا ہے)
حج کے واجبات سات ہیں:
1-حاجی کیلئے معتبر میقات سے احرام باندھنا، یعنی مقررہ مخصوص جگہوں سے احرام کی چادریں زیب تن کرنا ،جہاں تک خود احرام(نسک میں داخلہ کی نیت) کی بات ہے تویہ رکن ہے۔
-2دن میں وقوف عرفہ کرنے والے کیلئے غروب آفتاب تک میدان عرفہ میں ٹھہرنا۔
3-حجاج کو پانی پلانے والوں اورچرواہوں کے علاوہ لوگوں کا منیٰ میں تشریق کے دنوں میں رات گزارنا۔
4-پانی پلانے والوں اور چرواہوں کے علاوہ لوگوں کا مزدلفہ میں آدھی رات کے بعد تک رات گزارناجو را ت کے ابتدائی نصف حصّہ میں آیا ہو، البتہ [کچھ اہل علم نے مزدلفہ میں رات گزارنے کو رکن قرار دیا ہے، چنانچہ اس صورت میں 10 تاریخ کی رات مزدلفہ میں گزارے بغیر حج نہیں ہوگا، ابن قیم رحمہ اللہ (زاد المعاد:2/233) میں اسی بات کی طرف مائل ہیں۔
5-ترتیب سے کنکریاں مارنا۔
6-بال منڈوانا یا کتروانا۔
7-طواف وداع کرنا۔
[اور اگر کوئی حاجی حج تمتع کر رہا ہو یا حج قران کر رہا ہو تو اس کے ذمہ ہدی (بکری کی قربانی) واجب ہے، کیونکہ فرمانِ باری تعالی ٰہے:
} فَإِذَا أَمِنتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ{
'' پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے، پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے، جسے طاقت ہی نہ ہو وه تین روزے تو حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی میں، یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں ''۔ [سورہ بقرہ : 196 ]
اس کے علاوہ حج کے بقیہ اقوال اور افعال سنت ہیں جیسے: طوافِ قدوم، آٹھ اور نو ذو الحجہ کی رات منیٰ میں گزارنا، اضطباع ورمل کی جگہوں پراضطباع ورمل کرنا، حجر اسود کو بوسہ دینا،اذکار وادعیہ کو بجالانا، صفا اور مروہ پہاڑی پر چڑھنا ۔
عمرہ کے ارکان تین ہیں:
احرام [نیت]، طواف، اور سعی۔
عمرہ کے واجبات یہ ہیں:
سرکابال منڈوانا یا کتروانا، اور میقات سے احرام کی چادریں زیب تن کرنا" انتہی۔
رکن، واجب، اور سنت میں فرق یہ ہے کہ:رکن کے بغیر حج صحیح نہیں ہوتا، جبکہ واجب کے چھوڑ دینے سے حج تو صحیح ہوجاتا ہے ،لیکن جمہور اہل علم کے ہاں ایسے شخص کو دم(بکری کی قربانی) دینا پڑے گا، جبکہ سنت چھوڑنے والے پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔
ان واجبات ، ارکان اور سنتوں کے دلائل و احکام جاننے کیلئے دیکھیں: " الشرح الممتع " (7/380-410)
واللہ اعلم.
اسلام سوال وجواب سائٹ
(مُحتاج دُعا:عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ azeez90@gmail.com)