×
كيا على اور حسين اور عباس وغيرہ رضى اللہ تعالى عنہم كى قبروں كى زيارت كرنا بيت اللہ كا ستّر بار حج كرنے كے برابر ہے ؟ اور كيا رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان ہے كہ: " جس نے ميرى وفات كے بعد ميرے اہل بيت كى زيارت كى تو اس كے ليے ستّر حج كا ثواب لكھا جاتا ہے " برائے مہربانى اس كے متعلق معلومات فراہم كريں اللہ تعالى آپ كو جزائے خير فرمائے ؟

    (خرافة أنَّ زيارة قبر على بسبعين حجة)

    (أردو- الأردية- urdu)

    محمد صالح المنجد

    مراجعہ

    شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    2009 - 1430

    (خرافة أن زيارة قبر علي بسبعين حجة)

    (باللغة الأردية)

    محمد صالح المنجد

    مراجعة

    شفيق الرحمن ضياء الله المد ني

    2009 - 1430

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    کیا على اورحسین اورعباس وغیرہ رضی اللہ تعالى عنہم کی قبروں کی زیارت کرنا بیت اللہ کا ستربارحج کرنے کے برابرہے؟ اورکیا رسول اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:"کہ جسن نے میری وفات کے بعد میرے اہل بیت کی زیارت کی تواسکے لئے سترحج کا ثواب لکھا جاتا ہے " برائے مہربانی اسکے متعلق معلومات فراہم کریں اللہ تعالى آپ کوجزائے خیرعطافرمائے؟

    الحمد للہ:

    قبروں كى زيارت كرنا سنت ہے اور اس ميں عبرت و نصيحت ہے، جب قبريں مسلمانوں كى ہوں تو ان كے ليے دعا كى جائے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم قبروں كى زيارت كرتے تو فوت شدگان كے ليے دعا كرتے، اور اسى طرح صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين بھى اس پر عمل كرتے رہے.

    رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

    " قبروں كى زيارت كيا كرو، كيونكہ يہ تمہيں آخرت كى ياد دلاتى ہيں "

    رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم صحابہ كرام كو قبروں كى زيارت كے وقت درج ذيل دعا پڑھنے كى تعليم ديا كرتے تھے:

    ( السّلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين ، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون ، نسأل الله لنا ولكم العافية )

    اے مومن اور مسلمان گھروں والوں! تم پر سلامتى ہو، اور يقينا ہم بھى تمہارے ساتھ ملنے والے ہيں، ہم اپنے اور تمہارے ليے سلامتى و عافيت طلب كرتے ہيں.

    اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ميں ہے:

    " ہم ميں سے پہلے جانے والوں اور بعد ميں جانے والوں پر اللہ رحم كرے "

    اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث ميں ہے:

    " اللہ تعالى ہميں اور تمہيں بخش دے، تم ہم سے پہلے چلے گئے ہو، اور ہم تمہارے پيچھے آنے والے ہيں "

    ان فوت شدگان كے ليے يہ اور اس طرح كى دوسرى دعائيں كرنا بہتر ہے، اور پھر قبرستان جا كر قبروں كى زيارت كرنے ميں نصيحت و عبرت پائى جاتى ہے تا كہ مومن بھى اپنى موت كے ليے تيارى كرے، كيونكہ انہيں موت نے آ گھيرا تو اس كو بھى موت آنے والى ہے.

    اس ليے وہ بھى تيارى كرے اور اللہ تعالى اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت كى جدوجہد كرے، اور اللہ تعالى اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے حرام كردہ امور اور باقى سارى نافرمانى و معاصى سے اجتناب كرے، اور جو كمى و كوتاہى كر چكا ہے اس سے توبہ و استغفار كرے.

    تو اس طرح مومن قبروں كى زيارت سے مستفيد ہو سكتا ہے... ليكن آپ نے جو بيان كيا ہے كہ على رضى اللہ تعالى عنہ اور حسن و حسين رضى اللہ تعالى عنہما وغيرہ كى قبروں كى زيارت كرنا ستر حج كے برابر ہے، يہ بات باطل اور جھوٹ ہے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كوئى ثبوت نہيں ملتا، اور نہ ہى اس كى كوئى اصل و دليل ملتى ہے.

    اور پھر يہ اجروثواب تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى قبر كى زيارت پر حاصل نہيں ہوتا جو كہ سب مخلوق سے افضل ہيں، بلكہ ايك حج كا ثواب بھى نہيں ہوتا، قبر كى زيارت كى حالت اور فضيلت تو ہے ليكن حج كے برابر نہيں، تو پھر كسى اور كى قبر كى زيارت كرنے پر ايسا اجر و ثواب كيسے ؟

    يہ تو سفيد جھوٹ ہے اور اسى طرح ان كا يہ كہنا كہ:

    " جس نے ميرى وفات كے بعد ميرے اہل بيت كى زيارت كى تو اس كے ليے ستر حج كا ثواب لكھا جاتا ہے "

    يہ سب باطل اور جھوٹ ہے اس كى كوئى اصل نہيں، يہ سب كچھ كذابوں كا كذب ہے، اس ليے مومن كو اس طرح كى من گھڑت اشياء جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ذمہ جھوٹ لگائى گئى ہيں سے اجتناب كرنا چاہيے.

    قبروں كى زيارت كرنا مسنون ہے چاہے وہ اہل بيت كى ہوں يا دوسرے مسلمانوں كى مسلمان ان كى زيارت كريں اور فوت شدگان كے ليے دعا مغفرت كر كے واپس آ جائے.

    ليكن اگر كفار كى قبريں ہوں تو صرف عبرت كى خاطر زيارت كرے ليكن دعا نہيں كر سكتا، جس طرح نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى والدہ كى قبر كى زيارت كى تھى اور اللہ تعالى نے آپ صلى اللہ عليہ وسلم كو والدہ كى بخشش كے ليے دعا كرنے سے منع كر ديا تھا، آپ نے زيارت عبرت كے ليے كى اور اس كى بخشش كے ليے دعا نہيں فرمائى.

    چنانچہ اسى طرح عبرت كے ليے دوسرے كفار كى قبروں كى زيارت بھى كى جا سكتى ہے ليكن وہاں دعا كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى وہاں سلام كريگا اور نہ بخشش كى دعا كيونكہ وہ كفار اس كے اہل نہيں ہيں.

    مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 9 / 283 ).