اسلام رب العالمین کا دین ہے
اس مادہ کے ترجمے
زمرے
Full Description
شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اسلام رب العالمین کا دین ہے
تمہارا رب کون ہے؟
یہ سب سے بڑا سوال ہے؛ یہ سب سے اہم سوال ہے جس کا جواب جاننا ہر شخص کے لیے ضروری ہے۔
ہمارا رب وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے بارش برساکر اس کے ذریعے سے پھل اور درخت ہمارے لیے اور ان جانوروں کی خوراک کے لیے پیدا کیے جن ہم اپنى غذا بناتے ہیں۔اور وہی ہے جس نے ہمیں اور ہمارے باپ دادا کو پیدا کیا بلکہ ہر چیز کو پیدا کیا، اور وہی ہے جس نے رات اور دن کو بنایا، اور وہی ہے جس نے رات کو سونے اور آرام کا اور دن کو طلب رزق اور کسب معاش کا وقت بنایا۔وہی ہے جس نے سورج، چاند، ستارے اور سمندر کو ہمارے لئے مسخر کیا اور ان جانوروں کو ہمارے لئے مسخر کردیا جن کا گوشت ہم کھاتے ہیں اور ان کے دودھ اور اون سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
رب العالمین کی کیا صفات ہیں؟
رب وہی ہے جس نے مخلوق کو پیدا کیا، اور وہی ہے جو انھیں حق اور ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اور وہی ہے جو تمام مخلوقات کے معاملات کا انتظام کرتا ہے، اور وہی ہے جو انھیں رزق دیتا ہے، اور وہی دنیا اور آخرت کی ہر چیز کا مالک ہے۔ ہر چیز اس کی ملکیت ہے، اور اس کے علاوہ سب اس کے غلام ہیں۔اللہ ہى وہ دائمى حیات والا جسے نہ کبھی موت آتی ہے اور نہ نیند، وہ قیوم ہے جس کے حکم سے ہر جاندار قائم ہے۔ وہی ہے جس کی رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے، اور اللہ ہی وہ ہے کہ زمین و آسمان کی کوئی بھی چیز اس سے پوشیدہ نہیں ہے۔اُس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے، وہ آسمانوں کے اوپر ہے، اپنی مخلوق سے بے نیاز ہے، اور مخلوق اس کی محتاج ہے، وہ اپنی مخلوق کے اندر حلول نہیں کرتا، اور نہ ہی کوئی مخلوق اس کی ذات میں حلول کرتی ہے۔یہ رب ہی ہے جس نے اس عالم مشہود کو اس کے تمام متوازن نظاموں کے ساتھ بنایا ہے جو ناکام نہیں ہوتے، چاہے وہ انسانی اور حیوانی جسموں کے نظام ہوں یا سورج، ستاروں اور دیگر اجزاء کے ساتھ ہمارے اردگرد موجود کائنات کے نظام ہوں۔
اور ہر وہ چیز جس کی اس کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے وہ خود اپنے نفع ونقصان کی مالک نہیں ہے، تو وہ اس کی عبادت کرنے والوں کو کیسے نفع پہنچا سکتی ہے، یا ان سے کیسے نقصان کو دور کر سکتی ہے؟
ہمارے رب کا ہم پر کیا حق ہے؟
تمام بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، وہ کسی انسان، پتھر، دریا، بے جان چیز، سیارہ غرضیکہ الله کے سوا کسی بهى چیز کی پرستش نہ کریں، بلکہ خالص اللہ رب العالمین کی عبادت کریں۔
بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟
بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ اگر وہ اس کی عبادت کریں تو انھیں ایک ایسی پاکیزہ زندگی عطا کرے جس میں وہ سلامتی، امن وسکون، اطمینان اور اس کی خوشنودی پائیں اور آخرت میں انہیں جنت میں داخل کرے، جہاں دائمی نعمتیں ہیں اور ہمیشہ کا ٹھکانہ ہے۔ اور اگر وہ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کریں تو ان کی زندگی کو تنگ کردے، اگر چہ کہ ان کو گمان ہو کہ وہ خوشی اور راحت کی زندگی میں ہیں۔ اور آخرت میں وہ انھیں جہنم میں داخل کرے گا جس سے وہ نہیں نکلیں گے، اور اس میں ان کے لیے دائمی عذاب ہوگا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔
ہمارے وجود کا مقصد کیا ہے؟ اور اللہ نے ہمیں کیوں پیدا کیا ہے؟
رب کریم نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ اس نے ہمیں ایک عظیم مقصد کے لیے پیدا کیا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ہم صرف اسی کی عبادت کریں، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں، اور اس نے ہمیں زمین کو بھلائی اور اصلاح کے ساتھ آباد کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور جو کوئی اپنے رب اور اپنے خالق کے علاوہ کسی اور کی عبادت کرے تو بلا شبہ اس نے اس مقصد کو نہیں جانا جس مقصد کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے اور نہ ہی اس نے اپنے خالق کے تئیں اپنا فرض پورا کیا اور جو زمین پر فساد برپا کرے تو اس نے اپنى اس ذمہ دارى کو نہیں جانا جس کا اسے مکلف بنایا گیا ہے۔
ہم اپنے رب کی عبادت کیسے کریں؟
رب العزت نے ہمیں پیدا کر کے ہمیں یوں ہی نہیں چھوڑ دیا اور نہ ہی اس نے ہماری زندگیوں کو رائگاں کیا بلکہ اس نے انسانوں میں سے ان کی قوموں کے لیے رسولوں کا انتخاب کیا۔ جو بہترین اخلاق، پاکیزہ روح اور پاکیزہ دل والے لوگ تھے۔ چنانچہ اس نے ان پر اپنے پیغامات نازل کیے، جن میں وہ سب کچھ شامل ہے جو لوگوں کو رب کے بارے میں جاننا چاہیے، اور قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے جانے کے بارے میں بھی تمام چیزیں موجود ہیں جو کہ حساب و بدلے کا دن ہے۔رسولوں نے اپنی قوم کو اپنے رب کی عبادت کرنے کا طریقہ بتایا اور انہیں عبادت کے طریقے اور اوقات اور دنیا اور آخرت میں اس کا اجر بتایا اور انہوں نے انہیں ان چیزوں سے بھی ڈرایا جو ان کے رب نے ان پر حرام کر دی ہیں، جیسے کھانے پینے اور شادیوں سے متعلق محرمات۔ انہوں نے اچھے اخلاق کی طرف ان کى رہنمائی کی اور مذموم اخلاق سے روکا۔
اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا دین قابل قبول ہے؟
بے شک اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی قابل قبول ہے، یہ وہی دین ہے جس کی تبلیغ تمام انبیاء کرام نے کی ہے، اور روزِ قیامت اللہ تعالیٰ اس دین کے سوا کسی اور دین کو قبول نہیں کرے گا اور اسلام کے علاوہ ہر وہ دین جسے لوگوں نے قبول کیا ہے وہ باطل دین ہے۔ اس سے اس کے مانے والے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اس کو دنیا اور آخرت میں نقصان ہوتا ہے۔
دینِ اسلام کے اصول اور ارکان کیا ہیں؟
بے شک اللہ تعالیٰ نے اس دین کو اپنے بندوں کے لیے آسان بنایا ہے، اس کا سب سے بڑا رکن یہ ہے کہ تم اللہ کے رب اور معبود ہونے پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر اور تقدیر پر ایمان لاؤ۔ اور (اسلام) یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو اگر تمہارے پاس اتنا مال ہو جس پر زکوٰۃ واجب ہو، سال میں ایک ماہ رمضان کے روزے رکھو اور اگر اللہ کے اس قدیم گھر، جس کو ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب کے حکم سے تعمیر کیا ہے وہاں تک جانے کی استطاعت ہو، تو اس کا حج کرو۔جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے تم پر حرام کیا ہے ان سے بچو، جیسے کہ شرک کرنا، ناحق کسی کو قتل کرنا، زنا کرنا، اور حرام مال کا استعمال کرنا۔ اگر تم اللہ پر ایمان لاؤ گے اور ان عبادات کو بجا لاؤ گے اور ان محرمات سے بچو گے تو تم اس دنیا میں حقیقی مسلمان ہو، اور قیامت کے دن اللہ تم کو جنت میں دائمی نعمتیں اور ہمیشگی کی زندگی عطا فرمائے گا۔
کیا اسلام کسی خاص قوم یا خاص نسل کا مذہب (دین) ہے؟
اسلام تمام لوگوں کے لیے اللہ کا دین ہے، کوئی بھی کسی پر فضیلت نہیں رکھتا سوائے تقویٰ اور عمل صالح کے، سارے لوگ اس میں برابر ہیں۔
لوگ انبیاء و رسل علیہم السلام کی صداقت کو کیسے جانیں؟
لوگ رسولوں کی صداقت کو کئی طریقوں سے جان سکتے ہیں :
رسول جو حق اور ہدایت لے کر آتے ہیں اسے عقل اور فطرت سلیمہ قبول کرتی ہے اور عقل اس کی بھلائی کی گواہی دیتی ہے اور رسولوں کے علاوہ کوئی اور ان جیسا پیغام نہیں لا سکتا ہے۔
رسول جو کچھ لے کر آئے اس میں لوگوں کے دین اور دنیا کی اصلاح، ان کے معاملات کی درستگی، ان کی تہذیب کی تعمیر، اور ان کے دین، عقل، مال اور عزت کی حفاظت شامل ہے۔
انبیاء و رسل علیہم السلام لوگوں کو نیکی اور ہدایت کی طرف رہنمائی کرنے پر ان سے کوئی اجر کا مطالبہ نہیں کرتے، بلکہ وہ اپنے رب سے اپنے اجر کی امید رکھتے ہیں۔
رسول جو پیغام لے کر آئے وہ (پیغام) سچا اور یقینی ہے، اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے، اس میں نہ تو کوئی تضاد ہوتا ہے اور نہ کوئی اضطراب۔ اور ہر نبی اپنے سے پہلے انبیاء کی تصدیق کرتا ہے اور اسی کی طرف دعوت دیتا ہے جس کی جانب ان سے پہلے والوں نے دعوت دی ہے۔
بے شک اللہ تعالیٰ واضح نشانیوں اور زبردست معجزات کے ذریعہ رسولوں کی حمایت کرتا ہے، تاکہ یہ اس بات کا ثبوت ہو کہ یہ اللہ کی طرف سے بھیجے گئے ہیں، اور انبیاء کا سب سے بڑا معجزہ آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے، جو کہ قرآن کریم ہے۔
قرآن کریم کیا ہے؟
قرآن کریم رب العالمین کی کتاب ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا وہ کلام ہے جس کو جبرائیل علیہ السلام نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا، اس میں وہ سب کچھ ہے جس کے بارے میں جاننا اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر فرض کیا ہے۔ جیسے اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، آخرت کے دن اور اچھی و بری تقدیر کی معرفت۔واجب عبادات، وہ حرام چیزیں جن سے بچنا واجب ہے، اخلاق حسنہ اور اخلاق مذمومہ اور لوگوں کے دین، ان کی دنیا اور ان کی آخرت کے معاملات سے متعلق ہر چیز پر یہ قرآن مشتمل ہے۔ یہ ایک معجزاتی کتاب ہے، اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اس قرآن کے مثل کوئی دوسری کتاب لائیں، اور یہ قیامت تک اسی زبان میں محفوظ رہے گی جس زبان میں نازل ہوئی ہے، اس میں سے ایک حرف بھی نہ کم ہوا اور نہ ہی کوئی لفظ بدلا گیا ہے۔
مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے اور روز قیامت کے دن حساب وکتاب کی کیا دلیل ہے؟
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ مردہ زمین جس میں کوئی زندگی نہیں ہوتی، جب اس پر پانی پڑتا ہے تو وہ ابھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق دار پودے اگاتی ہے، بے شک جس نے اسے زندہ کیا وہ مردوں کو بھی زندہ کرنے پر قادر ہے۔جس نے انسان کو حقیر پانی کے قطرے سے پیدا کیا وہ قیامت کے دن اسے دوبارہ زندہ کرنے اور اس کا محاسبہ کرنے اور اسے پورا پورا اجر دینے پر قادر ہے اگر اچھا کیا ہو تو اچھا اور اگر برا کیا ہو تو برا بدلا دے گا۔جس نے آسمان، زمین اور ستاروں کو پیدا کیا وہ انسان کو دوبارہ بنانے پر قادر ہے۔ کیونکہ انسان کو دوبارہ پیدا کرنا زمین و آسمان کی تخلیق سے زیادہ آسان ہے۔
قیامت کے دن کیا ہو گا؟
رب العالمین مخلوق کو ان کی قبروں سے اٹھائے گا، پھر ان سے ان کے اعمال کا حساب لے گا، جو بھی ایمان لایا اور رسولوں کی تصدیق کیا تو اسے جنت میں داخل کیا جائے گا، جو ابدی نعمت ہے اور جس کی عظمت کا خیال کسی کے دل میں بھی نہیں گزرتا، اور جس نے کفر کیا وہ جہنم میں داخل کیا جائے گا جو ایک ایسا ابدی عذاب ہے جس کا انسان تصور بھی نہیں کر سکتا اور جب انسان جنت یا جہنم میں داخل ہو جائے گا تو وہ کبھی نہیں مرے گا کیونکہ وہ لافانی نعمتوں یا عذاب میں ہمیشہ ہمیش رہے گا۔
اگر کوئی شخص اسلام قبول کرنا چاہتا ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟کیا کچھ ایسے دینی رسومات ہیں جنہیں ادا کرنا ضروری ہے، یا کچھ شخصیات ہیں جن کی اجازت ضروری ہے؟
اگر کوئی شخص یہ جان لے کہ حقیقی دین اسلام ہے اور یہ رب العالمین کا دین ہے تو اسے اسلام میں داخل ہونے میں جلدی کرنی چاہیے۔ کیونکہ اگر عقلمند انسان کو حق کا علم ہو جائے تو اسے اس کو قبول کرنے میں جلدی کرنی چاہیے اور اس معاملے کو ملتوی نہیں کرنا چاہیے۔جو شخص اسلام قبول کرنا چاہتا ہے تو اسے مخصوص دینی رسومات ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اسے کسی کی موجودگی میں قبول کرنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ کسی مسلمان کی موجودگی میں یا اسلامی مرکز میں اسلام قبول کرے تو یہ اور زیادہ بہتر ہے۔ ورنہ اس کے لیے یہ کہنا کافی ہے کہ : ''أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدًا رسول الله'' (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں) اس کے معنی جانتے ہوئے اور اس پر ایمان لاتے ہوئے، اور اس طرح وہ مسلمان ہو جاتا ہے۔ پھر وہ اسلام کے باقی احکام کو آہستہ آہستہ سیکھ لے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں اس پر واجب کیا ہے انھیں بجا لائے۔
ہمارے وجود کا مقصد کیا ہے؟ اور اللہ نے ہمیں کیوں پیدا کیا ہے؟
ہم اپنے رب کی عبادت کیسے کریں؟
اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا دین قابل قبول ہے؟
دینِ اسلام کے اصول اور ارکان کیا ہیں؟
کیا اسلام کسی خاص قوم یا خاص نسل کا مذہب (دین) ہے؟
لوگ انبیاء و رسل علیہم السلام کی صداقت کو کیسے جانیں؟
مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے اور روز قیامت کے دن حساب وکتاب کی کیا دلیل ہے؟